Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

مظفرآباد:- پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے رہنماء امیدوار قانون ساز اسمبلی شوکت جاوید میر نے کہا ہیکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر تحریک انصاف کی نو منتخب حکومت کو با اختیار اور کشمیر کے فیصلے کشمیر میں کرنے کے نعرے کو پروان چڑھانے کے بجائے روز اول سے ہی اس کی ساکھ میونسپل کارپوریشن کی سطح تک پہنچا دی ہے،

 مظفرآباد:- پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے رہنماء امیدوار قانون ساز اسمبلی شوکت جاوید میر نے کہا ہیکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر ...

 مظفرآباد:-

پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے رہنماء امیدوار قانون ساز اسمبلی شوکت جاوید میر نے کہا ہیکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر تحریک انصاف کی نو منتخب حکومت کو با اختیار اور کشمیر کے فیصلے کشمیر میں کرنے کے نعرے کو پروان چڑھانے کے بجائے روز اول سے ہی اس کی ساکھ میونسپل کارپوریشن کی سطح تک پہنچا دی ہے، 25 ایام گزرنے کے باوجود کابینہ کی تشکیل میں حائل رکاؤٹیں پاکستانی، کشمیری قیادت کے لئے مور کے پاؤں ہیں، یک نکاتی کابینہ کے کے وزیر بے محکمہ تنویر الیاس بھی گروپ بندی، دھڑے بندی اور فوٹو سیشن سے باہر نہ نکل کر ابھی تک بریفنگ لینے کا قانونی شوق بھی پورا نہ کر سکے،ان خیالات کااظہار انھوں نے بھارت کے خلاف یوم سیاہ کی ریلی میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے خصوصبی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شوکت جاوید میر نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم خان نیازی کی اسمبلی اور 14 اگست کو کی جانے والی تقاریر سے اہل کشمیر کو مایوسی ہوئی ہے حالانکہ وہ با صلاحیت انسان ہیں لیکن ان کی ٹیم کی نا اہلی نے انھیں عثمان بزدار ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہ بھی حکمرانوں کا غلط فیصلہ ہے کہ بھارت کے خلاف یوم سیاہ کی ریلی میں وزیراعظم نے دارالحکومت میں موجود ہو کر شرکت نہیں کی اور نہ ہی شہر سے ممبر اسمبلی خواجہ فاروق احمد کے علاوہ کسی حکومتی رکن اسمبلی نے ریلی میں آنے کی زحمت گوارہ نہیں کی، جس سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی کشمیر دشمن پالیسیوں پر عملدرآمد کے لئے محلاتی سازشوں اور وفاقی حکومت کی بیساکھیوں پر سیاسی نظریات کی منڈیا ں لگا کر اقتدار پر قبضہ کیا گیاہے لیکن اپوزیشن بالعموم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ہوتے ہوئے بالخصوص ایوان کے اندر اور باہر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سیاسی امور کی چیئرپرسن محترمہ فریال تالپور، پارٹی صدر چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں فرینڈلی کا لفظ ہذف کر کے سخت گیر اپوزیشن 1985 ء کی طرح ایک بار پھر قوم کو نظر آئے گی۔شوکت جاوید میر نے کہا کہ البتہ وزیراعظم نے ابتدائی طور پر اہم سیاسی تقرری کے علاوہ اپنے حلقہ انتخاب سے سیاسی کارکنوں کو صوابدیدی عہدوں پر تعینات کر کے جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے، ان کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کسی کا حق نہیں بنتا وہ کوئی بھی ہو، کیونکہ وہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار قانون میں لکھا ہوا ہے، اس کے مطابق فیصلے کرنے میں چیخیں کیوں نکل رہی ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ وزیراعظم اپنی پارٹی کے عہدے داروں، کارکنوں کو حکومتی سیٹ اپ میں عزت نفس سے شامل کرنے کی 1 سو صوابدیدی آسامیاں اور تخلیق کریں، ممکنہ کابینہ کے معزز اراکین کے ساتھ ایک کے بجائے دو پبلک ریلیشن آفیسر ز تعینات کرنے کا اہتمام کریں،وزیراعظم 38 ہزار کے بجائے 38 لاکھ لوگوں سے بھی ملاقاتیں کر لیں،48 لاکھ گلدستے وصول کر لیں جب تک ان کی کارکردگی عوام کے سامنے نہیں آئے گی،تو 6 ماہ بعد ان کے اپنے مخالفین کو پارلیمانی پارٹی، قیادت اور قانون ساز اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی حجت پیش کرنے کے لئے محفوظ راستے میسر ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا وزیراعظم آزاد کشمیر نرسری سے گریجویشن تک سرکاری تعلیمی اداروں میں بھاری بھرکم فیسیں ختم کریں، یکساں تعلیمی تعلیمی نصاب کا نفاذ اور صحت کی سہولیات میں حائل فیسوں کے نام لوٹ مارکو بلا معاوضہ کرنے میں فوری احکامات جاری کریں، لائن آف کنٹرول کے 13 انتخابی حلقوں سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی ہیلتھ یونٹ قائم کرکے مفت ادویات کے ساتھ ماہر ڈاکٹروں کی ہمہ وقت تعیناتی کے ساتھ ساتھ ان کی پرائیویٹ پریکٹس کے طریقہ کار کو تبدیل کیا جائے، شوکت جاوید میر نے کہا کہ وزیراعظم عبدالقیوم نیازی صرف خوف خدا سے ایک کام کرجائیں تو انکی شاندار دنیا اور آخرت کی اسلامی تعلیمات ضمانت ہے ایک یہ کہ وہ کم ازکم گزشتہ 15 سالوں سے بے رحمانہ، غیر جانبدارانہ احتساب بیورو کو با اختیار بنائیں، کشمیر کونسل اور لوکل گورنمنٹ کی ترقیاتی منصوبوں میں ہونے والے اربوں روپے کے گھپلوں کو بے نقاب کرنے کے لئے عدلیہ کے ریٹائرڈ جج کی سر براہی میں با اختیار کمیشن تشکیل دے کر لوٹی ہوئی رقم واپس کریں، غریب طلباء، طالبات کیلئے وظائف مقرر کیے جائیں، آزادکشمیر یونیورسٹی میں فیسوں کی بھرمار اور انتظامی تباہ کاریوں پر توجہ مبذول کرنا ان کے فرائض میں شامل ہے، شوکت جاوید میر نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کے خلاف 90 ایام تک جمہوری روایات کے مطابق پیپلزپارٹی کسی قسم کی تنقید بھی نہیں کرے، منصوبہ بندی میں رکاؤٹیں بھی پیدا نہیں کرے گی، انکے ہر اچھے عوامی بھلائی کے کاموں کو سراہنے میں بخل نہیں ہوگا، تاہم جن نکات کی ہم نشاندہی کررہے ہیں وہ انکی اپنی بھلائی اور اچھی طرز حکمرانی کے لئے بھی ناگزیز ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی پہلے 6 ماہ میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، طلبہ یونین پر عائد پابندیاں ختم کرکے ضابطہ اخلاق بناتے ہوئے عملدرآمد کر جائیں تو وہ تاریخ میں امر ہو جائیں گے، احتساب کا نعرہ سچ ثابت ہوتا ہے یا سیاسی مخالفین کو ڈرانے دھمکانے کے لئے لگایا جا رہا ہے یہ وقت ثابت کریگے،یہ بات مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر ممبر اسمبلی اپنے حلقے کا وزیراعظم ہونے کا تاثر دے رہا ہے پارلیمانی روایات کو پس پشت ڈالنے کی نئی داستانیں رقم کی جارہی ہیں، بیورو کریسی ابھی سے ہی انکے قابو سے باہر ہو چکی ہے، حکومت کی نیت بہت اچھی ہوگی لیکن ابھی سے ان کا تاثر خراب ہو جانا یہ انتہائی نا مناسب بات ہے، سیاسی حکومتوں کو اتنا بے اختیار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ریاستی تشخص اور قومی وقار پر آنچ آنے دی جائے اور نہ ہی حکومتی اتھارٹی کو میونسپل کارپوریشن تک لانے کی کسی بھی کاروائی کی جمہوری سیاسی قوتیں حوصلہ افزائی کر سکتی ہیں۔انھوں نے کہا پاکستان میں آنے والا دورچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 1974 ء کی طرح عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کے نامزد امیدواروں کو چاروں صوبوں سے لینڈ سلائیڈ وکٹری دلوا کر 21 ویں صد ی میں نئی عالمی سیاسی تاریخ کی صف بندی کر چکا ہے،اور فخر پاکستان بلاول بھٹو زرداری دنیا کے کم عمر تین وزیراعظم پاکستانی وزیراعظم منتخب ہو کر مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی اور پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کا مقدس مشن پورا کریں گے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے عوام دوست فلسفہ سیاست کے مطابق عوامی حاکمیت، جمہوریت کے استحکام، دہشت گردی، انتہاء پسندی، عدم برداشت کیخلاف جہد و مسلسل جاری رکھے گی،

کوئی تبصرے نہیں