سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر...
سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر عوام جنہوں نے اپنی منزل ملت اسلامیہ پاکستان کے ساتھ وابستہ کی تھی، اُس پاکستان کا وزیراعظم اپنے آخری خطاب میں کشمیریوں کے قاتل موودی اور ہندوستان کی تعریفیں کرتا ہے۔ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرنے وا لاوزیراعظم اپنے انجام کوپہنچ گیا ہے،عمران خان کا بطور وزیراعظم آخری خطاب کشمیریوں کے لیے انتہائی مایوس کن اور افسوس ناک ہے جس میں وہ اُس ہندوستان کی تعریف کرتا ہے جس نے مقبوضہ جموں کشمیر میں 10ہزار سے زائد ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عصمت دری کی، 11 ہزار سے زائد خواتین کو بیوہ کیا،ایک لاکھ سے زائد بچے، بوڑھے نوجوان ہندوستان کی سیکورٹی فورسز نے شہید کیے،اس وقت مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں سینکڑوں گمنام قبریں ہیں،سینکڑوں بچوں بچیوں کی آنکھوں کی روشنائی چلی گئی، میرے کئی حریت کے قائد، رہنما اس وقت ہندوستانی جیلوں میں ہیں، کئی لوگ جیلوں میں ہی وفات پاگئے، حریت رہنماؤں کو پھانسیاں دی گئیں اور اُن کی باقیات کو بھی واپس نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے آخری خطا ب پر اپنے ردعمل میں سوشل میڈیاپر جاری ایک پیغام میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آج پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے اپنے خطاب میں عمران خان کی طرف سے ہندوستان کی تعریفوں سے کشمیریوں کے دل افسردہ ہوئے ہیں انہو ں نے کہا کہ جوعمران خان ہندوستانی جمہوریت اور خودداری کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے یہ یاد رکھیں کہ ہیں کہ ہندوستان میں جب اندراگاندھی کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا تھا تو اندراگاندھی نے ایمرجنسی لگا کر اسمبلیاں توڑ دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے امریکہ کو روس کے خلاف پاکستان کی ضرورت تھی اسی طرح امریکہ کو چین کے خلاف ہندوستان کی ضرورت ہے، اتنا بھی خودمختار ہندوستان نہیں ہے اُس کا اپنا اکنامک بیس بہت بڑا ہے جس وجہ سے اُس کو پوچھا جاتا ہے اور چین کے مقابلے میں اس کو کھڑا کیا جا رہا ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ عمران خان پر ہمیں افسوس ہے وہ ہماری تاریخ مسخ کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ 5اگست2019 کے ہندوستانی اقدامات میں موودی، ٹرمپ اور عمران خان تینوں کا مکمل اتفاق تھا۔ عمران خان نے روز اول سے ہی ہندوستان کے ان اقدامات کو روکنے کے لیے نہ کوئی پاکستان کی متفقہ پالیسی بنائی اور نہ ہی عالمی سطح پر ہندوستان کے خلاف کوئی موثر آواز اٹھائی،
کوئی تبصرے نہیں